شوقِ آخرت
نام کتاب: شوقِ آخرت۔
مصنف: حکیم الامۃ مجدد الملۃ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
( موت، برزخ ،حشر ونشر ، جنت وجہنم وغیرہ کا تذکرہ صحیح احادیث کی روشنی میں
یںمصنف: حکیم الامۃ مجدد الملۃ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
( موت، برزخ ،حشر ونشر ، جنت وجہنم وغیرہ کا تذکرہ صحیح احادیث کی روشنی میں
پہلا باب
امراض ومصائب کے ثواب میں:
عن ابی سعید عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال ما یصیب المسلم من نصب ولاھم ولا حزن ولا اذیٰ ولا غم حتی الشوکۃ یشاکھا الا کفر اللہ بھا من خطایاہ ( مفتق علیہ ۔ مشکوٰۃ)
ترجمہ: حضرت ابو سعید پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ کسی مسلمان کو کوئی مشقت اور تعب اور فکر اور رنج اور اذیت اور غم نہیں پہنچتا یہاں تک کانٹا بھی لگ جاوےجس میں اس کے گناہوں کا کفارہ نہ ہوتا ہو۔) بخاری ومسلم ۔
عن جابر قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لام السائب لاتسبی الحمی فانھا تذھب خطایا بنی آدم کما یذھب الکیر خبث الجدید۔ (رواہ مسلم ، مشکوٰۃ )
ترجمہ: حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سائب سے فر مایا کہ بخار کو برا مت کہو وہ بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے جیسا بھٹی لوہے کے میل کو دور کرتی ہے (مسلم)
عن انس قال سمعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول قال اللہ سبحانہ وتعالیٰ اذا ابتلیت عبدی بحیبیتہ ثم صبر عوضتہ منھا الجنۃ یرید عینیہ ( رواہ البخاری ، مشکوٰۃ )
ترجمہ: حضرت انس سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ حق تعالیٰ فر ماتے ہیں کہ جب میں اپنے بندے کو اس کی دو پیاری چیزوں آنکھوں کو مصیبت میں گرفتار کرتا ہوں پھر وہ صبر کرتا ہے تو اس کے عوض جنت دیتا ہوں ( مشکوٰۃ)
عن انس ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال اذا ابتلی المسلم ببلاء فی جسدہ قیل للملک اکتب لہ صالح عملہ الذی کان یعمل فان شفاء غسلہ وطھرہ وان قبضہ غفر لہ ورحمہ ۔رواہ فی شرح السنۃ ( مشکوٰہ)
ترجمہ: حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ جب مسلمان کسی بلائے جسمانی یعنی مرض وغیرہ میں مبتلا ہوتا ہے ، تو فر شتہ کو ( جو اس کے اعمال صالحہ لکھا کرتا تھا ) حکم ہو جاتا ہے کہ جو نیک عمل یہ پہلے سے ( یعنی حالت صحت میں ) کیا کرتا تھا وہ سب لکھتے رہو پھر اللہ تعالیٰ اگر اس کو شفا دے دیتا ہے تو اس کو پاک وصاف کر دیتا ہے اور اگر وفات دیتا ہے تو اس کے ساتھ مغفرت ورحمت کا معاملہ فر ماتا ہے ( مشکوٰۃ)
عن محمد ابن خالد السلمی عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان العبد اذا سبقت لہ من اللہ منزلہ لم یبلغھا بعملہ ابتلاہ اللہ فی جسدہ او فی ما لہ او ولدہ لم صبرہ علیٰ ذالک حتی یبلغہ المنزلۃ التی سبقت لہ من اللہ ۔رواہ احمد وابو داود (مشکوٰہ)
تر جمہ: محمد بن خالد اپنے باپ اور دادا کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے ارشاد فر مایا کہ جب بندے کے لئے کوئی مرتبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تجویز ہوتا ہے جس پر وہ اپنے عمل کے ذریعہ نہیں پہنچ سکتا تو اللہ تعالیٰ اس کے جسم پر یا اس کے مال یا اس کی اولاد میں کوئی بلا مسلط کر کے اس کو صبر دیتا ہے حتی کہ وہ اس مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے ( مشکوٰۃ)
عن جابر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یود اھل العافیۃ یوم القیمۃ حین یعطی اھل البلاء الثواب لو ان جلودھم کانت قرضت فی الدنیا با لمقاریض۔ ( رواہ التر مذی، مشکوٰۃ)
تر جمہ: حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا کہ قیامت کے روز جس وقت اہل مصیبت کو ثواب عطا ہو گا اس وقت اہل عافیت تمنا کریں گے کہ کاش دنیا میں ہماری کھال قینچیوں سے کاٹی جاتی ( تاکہ ہم کو بھی ایسا ہی ثواب ملتا ( مشکوٰۃ)
عن عائشہ قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا کثرت ذنوب العبد ولم یکن لہ ما یکفرھا من العمل ابتلاہ اللہ با لحزن لیکفرھا عنہ ( رواہ احمد ، مشکوٰۃ)
تر جمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ جب بندے کے گناہ بڑھ جاتے ہیں اور اس کے پاس کوئی نیک عمل ایسا نہیں، جو ان کا کفارہ ہو سکے تو خدا تعالیٰ اس کو کسی غم میں مبتلا فر ماتا ہے تا کہ وہ اس کا کفارہ ہو جائے ۔( احمد ، مشکوٰۃ)