حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ حق کی تلاش میں
(1)حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ “ملک فارس کے صوبہ اصبھان کے گاؤں “رامہرمز“ کے رہنے والے ہیں یا گاؤں “حی“ کے ۔ ان کے والد اصبھان کے علاقے رہنے والے اور گاؤں کے سردار تھے۔
(2) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا لگاؤ ابتدا میں عیسائیت سے ہوا ،اور آپ جویائے حق کیلئے ذیل کے عیسائی مذھبی رھنماؤں سے ملے اور ان کی خدمت میں رہے۔
(3) ملک شام کے اسقف اعظم ( بڑا پادری ) یہ پادری بڑا حریص تھا اور مال ودولت کا لالچی اور جمع خور۔اس پادری کا راز فاش ہوا تو عوام نے اس کو سولی پر لٹکادیا ،اس کی لاش دفن نہیں کی ،لوگ اس کو پتھر مارتے گذرتے ۔حالانکہ یہ پادری بارہ مہینے روزہ رکھتا شہوت پرستی اور نفسانی عیبوں سے بچتا تھا۔
(4)مذکورہ راہب کے مرنے کے بعد لوگوں نے دوسرے راہب کو اسقف اعظم بنایا جو واقعی بڑا نیک تھا۔
(5)مذکورہ راہب کے مرنے کے بعد “موصل“ کے راہب کی خدمت میں رہے جو واقعی صحیح دین مسیح پر عمل پیرا تھا۔
(6) موصل کے راہب کے مرنے کے بعد “نصیبین کی خانقاہ“ کے راہب اس کے بعد “ عمودیہ “ خانقاہ کی راہب کی خدمت میں رہے جو دین مسیح کا صحیح پیرو کار تھا ۔
مذکورہ راہب نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ نشانیاں بتلا کر خدمتِ اقدس میں حاضری اور ایمان لانے کی تلقین وصیت کی تھی۔
(7) نشانیاں: 1: ظاہر ہونے والا نبی دین ابراہیم لے کر آئے گا۔ 2: عرب کی سرزمین سے اٹھے گا۔ 3:اس کی ہجرت گاہ دو گھاٹیوں والی سر زمین “ مدینہ منورہ ہوگی۔ 4: وہ نبی ہدیہ کی چیزیں کھائے گا ،صدقہ کا مال نہیں ۔5: اس کے دونوں مونڈھوں کے درمیان “ مہرِ نبوت“ ہو گی ۔