ایک دفعہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ دھوپ میں بیٹھے اپنا کوئی کپڑا سی رہے تھے کہ سورج کی حدت میں اضافہ ہوگیا اور گرمی بڑھ گئی
حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے سورج کی طرف دیکھا اور فرمایا
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے غلاموں کے لیے تیزی؟
سورج نے اسی وقت اپنی گرمی سمیٹ لی۔
(بحر العلوم شرح مثنوی ١٢)
یہ زمین اور سورج کو کس نے بتادیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اﷲ تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں یہ تمہیں اشارہ کریں تو رُک جانا ۔
وجہ یہی ہے کہ جب بندہ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کا سچّا غلام بن جائے تو اﷲ تعالیٰ کائنات کی ہر چیز کو اس کا فرمانبردار بنا دیتا ہے۔
حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے سورج کی طرف دیکھا اور فرمایا
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے غلاموں کے لیے تیزی؟
سورج نے اسی وقت اپنی گرمی سمیٹ لی۔
(بحر العلوم شرح مثنوی ١٢)
یہ زمین اور سورج کو کس نے بتادیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اﷲ تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں یہ تمہیں اشارہ کریں تو رُک جانا ۔
وجہ یہی ہے کہ جب بندہ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کا سچّا غلام بن جائے تو اﷲ تعالیٰ کائنات کی ہر چیز کو اس کا فرمانبردار بنا دیتا ہے۔