اقوال ائمہ ھدیٰ
حضرت رویم بن احمدؒ کے ارشادات
وسعت اور تنگی برتنے کے مواقع کا بیان
آپ کے ارشادات میں سے ہے کہ حکیم کی حکمت کا مقتضاء یہ ہے کہ احکام میں اپنے بھائی مسلمانوں پر تو وسعت کرے ( یعنی جہاں تک شرعی گنجائش ہو ان کو آسان عمل بتلائے) اور اپنے نفس پر تنگی برتے ( یعنی خود احتیاط اور تقویٰ پر عمل کرے) کیونکہ عام مسلمانوں پر وسعت کرنا علم کا اتباع ہے اور اپنے نفس پر ( بقدر تحمل) تنگی (یعنی احتیاط اور عزیمت پر عمل ) کرنا تقویٰ کا مقتضا ء ہے ۔
حضرت معروف کر خی ؒ کے بعض ارشادات
علم پر عمل کر نے کی خاصیت
آپ فر ماتے تھےکہ جب کوئی عالم اپنے علم پر عمل کرتا ہے تو عامہ مومنین کے قلوب اس کیلئے ہموار ہو جاتے ہیں ( یعنی محبت کرنے لگتے ہیں ) اور جس شخص کے دل میں کوئی مرض اور کھوٹ ہوتا ہے وہ اسے نا پسند کر نے لگتے ہیں۔
فائدہ:گویا عالم با عمل قلوب کو پرکھنے کیلئے ایک کسوٹی ہے ۔اس کی محبت سلامتِ ایمان ومقبولیت کی علامت ہے اور اُس کا بغض مطرود ونا مقبول ہونے کی علامت ہے ۔اللھم ارزقنا حبک وحب من ینفعنا حبہ عندک
حضرت امام ابو حنیفہؒ کے ارشادات
بزرگوں کے ادب میں دقت نظری
امام صاحبؒ سے سوال کیا گیا کہ حضرت علقمہ ؒ اور حضرت اسودؒ میں سے کون افضل ہیں ۔ فر مایا کہ بخدا ہم تو ان لوگوں کا نام لینے کے بھی قابل نہیں اُن میں تفاضل تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ْ