اسلام کیا ہے؟

عامر

وفقہ اللہ
رکن
اسلام کیا ہے؟
جواب:اسلام کے معنیٰ عربی زبان میں اطات اور فرمانبرداری کے ہیں اور دین اسلام سے مراد اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اسکے احکامات کی فرمانبردای ہے۔
سوال: دین اسلام کا نام "اسلام" کیوں رکھا گیا؟
جواب: کیونکہ دین اسلام کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت کرنا ہے اس لئے اس کا اسلام رکھا گیا ہے۔
سوال : اسلام کے بنیادی عقائد کونسے ہیں؟
جواب: اسلام کے مندرجہ ذیل بنیادی عقاید ہیں
۱۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانا۔
۲۔اللہ تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان اور یہ کہ ان میں آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
۳۔ جملہ آسمانی (الہامی) کتابوں پر ایمان لانا جن میں آخری قرآن مجید ہے۔
۴۔ قیامت کے دن پر ایمان لانا۔۵۔ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں پر ایمان لانا
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
سوال:ایمان کے کیا معنیٰ ہیں
جواب: ایمان کے معنیٰ جاننے اور ماننے کے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم حاصل کرنا اور اس پر صدق دل سے عمل کرنا۔
سوال: کیا ایمان کے بغیر کوئی انسان مسلمان نہیں بن سکتا؟
جواب: نہیں ایمان کے بغیر کوئی انسان مسلمان نہیں بن سکتا۔
سوال: کیا اس کامطلب یہ ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
جواب: جی ہاں!صحیح مسلمان بننے کیلئے علم حاصل کرنا بڑا ضروری ہے۔
سوال:کلمہ طیبہ کے معانی میں جو عبادت کا لفظ آیا ہے اس سے کیا مراد ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ کی عبادت سے مراد یہ ہے کہ مسلمان اپنی تمام زندگیاں صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر نے کے لئے بسر کریں اس بارے میں کسی دوسری ہستی کو اس ذات میں شریک نہ کریں۔
سوال:اگر کو ئی شخص اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مقابلے میں اپنی مرضی کو فوقیت دیتا ہے تو اس کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟
جواب: ایسا شخص اپنی خواہشات کو معبود بنا لیتا ہے اور اس طرح وہ شرک کا مرتکب ہو تا ہے جو اسلام میں سب سے بڑا گناہ ہے۔
سوال: شرک سے کیا مراد ہے؟
جواب: شرک سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذاتِ با صفات میں کسی دوسری ہستی یا چیز کو شریک کرنا ہے۔
زمانہ قدیم کے لوگ انبیاء اور فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی ذاتِ وصفات میں شریک بنا دیتے تھے آج کے بعض جہلاء اولیاء اللہ کے بار ے میں ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں ۔ایسا عقیدہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
سوال: جو لوگ شرک کے مرتکب ہو تے ہیں انہیں کس نام سے پہچانا جاتا ہے ؟
جواب: انہیں مشرک کہا جاتا ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ اللہ تعالیٰ کے ن زدیک سب سے بری مخلوق ہے۔
سوال: شرک سے کس طرح سے بچا سکتا ہے؟
جواب: صرف اللہ کی ذات سے لو لگانے سے ہی مسلمان اپنے آپ کو شرک سے بچا سکتے ہیں ان کی ہمیشہ یہ کوشش ہونی چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کےمطابق زندگی گذاریں۔
سوال: اللہ تعالیٰ کی رضا کس طرح معلوم کی جا سکتی ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ کی رضا قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطالعہ سے معلوم کی جا سکتی ہے۔
سوال: خود اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اسلام کو اپنی ایک بہت بڑی نعمت قرار دیا ہے اور مسلمانوں کو خطاب کر تے ہوئے فرمایامیں نے تمہارے لئے اسلام کو بطور دین پسند کیا۔
سوال: اسلام کی وہ کونسی تعلیمات ہیں جو اسکے بنیادی ستون کہلاتے ہیں؟
جواب: مندرجہ ذیل چیزیں اسلام کے بنیادی ستون کہلاتی ہیں۔
(۱) کلمہ طیبہ(۲) نماز(۳)زکوٰۃ(۴) روزہ اور (۵) حج
 

اعجازالحسینی

وفقہ اللہ
رکن
ایمان کی حقیقت
س۔۔۔ایمان کیا ہے؟ حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔

ج… حدیث جبرائیل میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کا پہلا سوال یہ تھا کہ اسلام کیا ہے؟ اس کے جواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے پانچ ارکان ذکر فرمائے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام کا دوسرا سوال یہ تھا کہ: ایمان کیا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: “ایمان یہ ہے کہ تم ایمان لاوٴ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت کے دن پر اور ایمان لاوٴ اچھی بری تقدیر پر۔”ایمان ایک نور ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق سے دل میں آجاتا ہے، اور جب یہ نور دل میں آتا ہے تو کفر و عناد اور رسومِ جاہلیت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں اور آدمی ان تمام چیزوں کو جن کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے، نورِ بصیرت سے قطعی سچی سمجھتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: “تم میں سے کوئی شخص موٴمن نہیں ہوسکتا ہے یہاں تک کہ اس کی خواہش اس دین کے تابع نہ ہوجائے جس کو میں لے کر آیا ہوں۔” آپ کے لائے ہوئے دین میں سب سے اہم تر یہ چھ باتیں ہیں جن کا ذکر اس حدیث پاک میں فرمایا ہے، پورے دین کا خلاصہ انہی چھ باتوں میں آجاتا ہے:
۱:…اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ذات و صفات میں یکتا سمجھے، وہ اپنے وجود اور اپنی ذات و صفات میں ہر نقص اور عیب سے پاک اور تمام کمالات سے متصف ہے، کائنات کی ہر چیز اسی کے ارادہ و مشیت کی تابع ہے، سب اسی کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں، کائنات کے سارے تصرفات اسی کے قبضہ میں ہیں، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔
۲:…فرشتوں پر ایمان یہ کہ فرشتے، اللہ تعالیٰ کی ایک مستقل نورانی مخلوق ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم ہو، بجا لاتے ہیں، اور جس کو جس کام پر اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیا ہے وہ ایک لمحہ کے لئے بھی اس میں کوتاہی نہیں کرتا۔

:۳…رسولوں پر ایمان یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت اور انہیں اپنی رضامندی اور ناراضی کے کاموں سے آگاہ کرنے کے لئے کچھ برگزیدہ انسانوں کو چن لیا، انہیں رسول اور نبی کہتے ہیں۔ انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی خبریں رسولوں کے ذریعے ہی پہنچتی ہیں، سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام تھے، اور سب سے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت نہیں ملے گی، بلکہ آپ ہی کا لایا ہوا دین قیامت تک رہے گا۔
۴:…کتابوں پر ایمان یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کی معرفت بندوں کی ہدایت کے لئے بہت سے آسمانی ہدایت نامے عطاکئے، ان میں چار زیادہ مشہور ہیں: تورات، جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اتاری گئی، زبور جو حضرت داوٴد علیہ السلام پر نازل کی گئی، انجیل جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل کی گئی اور قرآن مجید جو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا۔ یہ آخری ہدایت نامہ ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے پاس بھیجا گیا، اب اس کی پیروی سارے انسانوں پر لازم ہے اور اس میں ساری انسانیت کی نجات ہے، جو شخص اللہ تعالیٰ کی اس آخری کتاب سے روگردانی کرے گا وہ ناکام اور نامراد ہوگا۔
۵:…قیامت پر ایمان یہ کہ ایک وقت آئے گا کہ ساری دنیا ختم ہوجائے گی زمین و آسمان فنا ہوجائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ سب کو زندہ کرے گا اور اس دنیا میں لوگوں نے جو نیک یا برے عمل کئے ہیں، سب کا حساب و کتاب ہوگا۔ میزانِ عدالت قائم ہوگی اور ہر شخص کی نیکیاں اور بدیاں اس میں تولی جائیں گی، جس شخص کے نیک عملوں کا پلہ بھاری ہوگا اسے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا پروانہ ملے گا اور وہ ہمیشہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا اور قرب کے مقام میں رہے گا جس کو “جنت” کہتے ہیں، اور جو شخص کی برائیوں کا پلہ بھاری ہوگا اسے اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا پروانہ ملے گا اور وہ گرفتار ہوکر خدائی قیدخانے میں جس کا نام “جہنم” ہے، سزا پائے گا، اور کافر اور بے ایمان لوگ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہیں گے۔ دنیا میں جس شخص نے کسی دوسرے پر ظلم کیا ہوگا، اس سے رشوت لی ہوگی، اس کا مال ناحق کھایا ہوگا، اس کے ساتھ بدزبانی کی ہوگی یا اس کی بے آبروئی کی ہوگی، قیامت کے دن اس کا بھی حساب ہوگا، اور مظلوم کو ظالم سے پورا پورا بدلا دلایا جائے گا۔ الغرض خدا تعالیٰ کے انصاف کے دن کا نام “قیامت” ہے، جس میں نیک و بد کو چھانٹ دیا جائے گا، ہر شخص کو اپنی پوری زندگی کا حساب چکانا ہوگا اور کسی پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
۶:…”اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانے” کا مطلب یہ ہے کہ یہ کارخانہٴ عالم آپ سے آپ نہیں چل رہا، بلکہ ایک علیم و حکیم ہستی اس کو چلا رہی ہے۔ اس کائنات میں جو خوشگوار یا ناگوار واقعات پیش آتے ہیں وہ سب اس کے ارادہ و مشیت اور قدرت و حکمت سے پیش آتے ہیں۔ کائنات کے ذرہ ذرہ کے تمام حالات اس علیم و خبیر کے علم میں ہیں اور کائنات کی تخلیق سے قبل اللہ تعالیٰ نے ان تمام حالات کو، جو پیش آنے والے تھے، “لوحِ محفوظ” میں لکھ لیا تھا۔ بس اس کائنات میں جو کچھ بھی وقوع میں آرہا ہے وہ اسی علم ازلی کے مطابق پیش آرہا ہے، نیز اسی کی قدرت اور اسی کی مشیت سے پیش آرہا ہے۔ الغرض کائنات کا جو نظام حق تعالیٰ شانہ نے ازل ہی سے تجویز کر رکھا تھا، یہ کائنات اس طے شدہ نظام کے مطابق چل رہی ہے۔

نجات کے لئے ایمان شرط ہے

س…ہم نے سن رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ آخر میں دوزخ سے ہر اس آدمی کو نکال لے گا جس کے دل میں رائی کے برابر ایمان ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ کسی موحد کو مشرک کے ساتھ رکھوں۔ تو کیا آج کل کے عیسائی اور یہودیوں کو بھی دوزخ سے نکال دے گا؟ کیونکہ وہ بھی اللہ کو مانتے ہیں، لیکن ہمارے رسول کو نہیں مانتے، اور حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیر کو خدا کا بیٹا تصور کرتے ہیں۔ تو کیا عیسائی اور یہودی “رائی برابر ایمان والوں” میں ہوں گے یا نہیں؟

ج… دائمی نجات کے لئے ایمان شرط ہے، کیونکہ کفر اور شرک کا گناہ کبھی معاف نہیں ہوگا اور ایمان کے صحیح ہونے کے لئے صرف اللہ تعالیٰ کو ماننا کافی نہیں، بلکہ اس کے تمام رسولوں کا ماننا بھی ضروری ہے اور جو لوگ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا تعالیٰ کا آخری نبی نہیں مانتے وہ خدا تعالیٰ پر بھی ایمان نہیں رکھتے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ تعالیٰ کے رسول اور آخری نبی ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے رسول اور خاتم النبیین ہونے کی شہادت دی ہے، پس جو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت اور ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے وہ اللہ تعالیٰ کی شہادت کو جھٹلاتے ہیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی بات کو جھوٹی کہے وہ اللہ تعالیٰ کو ماننے والا نہیں، پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو قبول کرنا شرطِ نجات ہے، غیرمسلم کی نجات نہیں ہوگی۔

از آپکے مسائل اور انکا حل تصنیف فقیہ الامت مولانا یوسف لدھیانوی شھید
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
سوال:اسلام کاسب سے بڑا بنیادی عقیدہ کیا ہے؟
جواب:اسلام کا سب سے بڑا بنیادی عقیدہ اللہ پر ایمان لانا ہے۔
سوال:اسلام میں اللہ تعالیٰ کی ذات کا کس طح تعارف کرایا گیاہے؟
جواب:اسلام میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات ہیں جنھوں نے زمیں اور آسمانوں کو پیدا کیا
اور اس کا ئنات میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہے۔
سوال: کیا اللہ تعالیٰ کو دیکھا جا سکتا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ کو ان دنیوی آنکھوں سے نہیں دیکھا جا سکتا۔البتہ جانا جا سکتا ہے۔
سوال: اللہ تعالیٰ کو کس طرح جانا اور پہچانا جا سکتا ہے ؟
جواب: اللہ تعالیٰ کو اسکی صفات اور کاموں س جانا اور پہچانا جاسکتا ہے۔
سوال: وہ کونسی صفات ہیں جن سے ہم اللہ تعالیٰ کو پہچان سکتے ہیں؟
جواب :اللہ تعالیٰ کی سینکڑوں صفات ہیں لیکن بعض صفات ایسی ہیں جن کا ہر وقت،ہر شخص
مشاہدہ کرتا ہے ۔یہ صفات خالقیت ،ربوبیت ،رحیمیت،مالکیت اور غفاریت وغیرہ ہیں۔
 

راجہ جی

وفقہ اللہ
رکن
الغرض اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو فرد کی انفرادی زندگی سے لے کر معاشرے کے ہر ہر پہلو میں رہنمائی کرتا ہے.
 

بے باک

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ خیر،
آپ نے اسلام اور ایمان کے بارے میں مفصل بیان فرما دیا ہے ، اس پر آپ شاباش کے مستحق ہیں،
 

تانیہ

وفقہ اللہ
رکن
ایمان اور اسلام کے بارے اس تفصیلی بیان کے لیئے بہت شکریہ ۔۔۔۔اللہ آپکو جزائے خیر دے ۔۔۔آمین
 

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
آپ نے اسلام اور ایمان کے بارے میں بہت ہی مفید معلومات دی ہے

نفع الله بك الآسلام و المسلمين
و وفقك الله بما فيه خير و الصلاح
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
آپ نے اسلام اور ایمان کے بارے میں مفصل بیان فرما دیا ہے ،اللہ آپکو جزائے خیر دے ۔۔۔آمین
 

رجاء

وفقہ اللہ
رکن
آپ نے اسلام اور ایمان کے بارے میں مفصل بیان فرما دیا ہے ،اللہ آپکو جزائے خیر دے ۔۔۔آمین
 
Top