معجزات نبی صلی اللہ علیہ وسلم
[size=x-large]۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6 ھجری میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم عمرہ کا ارادہ کر کے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوئے اور حدیبیہ کے میدان میں اتر پڑے۔ آدمیوں کی کثرت کی وجہ سے حدیبیہ کا کنواں خشک ہو گیا اور حاضرین پانی کے ایک ایک قطرہ کے لئے محتاج ہو گئے۔ اس وقت رحمتِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے دریائے رحمت میں جوش آگیا اور آپ نے ایک بڑے پیالے میں اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک انگلیوں سے اس طرح پانی کی نہریں جاری ہو گئیں کہ پندرہ سو کا لشکر سیراب ہوگیا۔ لوگوں نے وضو و غسل بھی کیا جانوروں کو بھی پلایا تمام مشکوں اور برتنوں کو بھی بھر لیا۔ پھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پیالہ میں سے دست مبارک کو اٹھا لیا اور پانی ختم ہو گیا۔
حضرت جابر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے لوگوں نے پوچھا کہ اس وقت تم لوگ کتنے آدمی تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ پندرہ سو کی تعداد میں تھے مگر پانی اس قدر زیادہ تھا کہ اگر ہم لوگ ایک لاکھ بھی ہوتے تو سب کو یہ پانی کافی ہو جاتا۔
)مشکوٰة جلد۲ ص۵۳۲ باب المعجزات(
[/size]6 ھجری میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم عمرہ کا ارادہ کر کے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوئے اور حدیبیہ کے میدان میں اتر پڑے۔ آدمیوں کی کثرت کی وجہ سے حدیبیہ کا کنواں خشک ہو گیا اور حاضرین پانی کے ایک ایک قطرہ کے لئے محتاج ہو گئے۔ اس وقت رحمتِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے دریائے رحمت میں جوش آگیا اور آپ نے ایک بڑے پیالے میں اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک انگلیوں سے اس طرح پانی کی نہریں جاری ہو گئیں کہ پندرہ سو کا لشکر سیراب ہوگیا۔ لوگوں نے وضو و غسل بھی کیا جانوروں کو بھی پلایا تمام مشکوں اور برتنوں کو بھی بھر لیا۔ پھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پیالہ میں سے دست مبارک کو اٹھا لیا اور پانی ختم ہو گیا۔
حضرت جابر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے لوگوں نے پوچھا کہ اس وقت تم لوگ کتنے آدمی تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ پندرہ سو کی تعداد میں تھے مگر پانی اس قدر زیادہ تھا کہ اگر ہم لوگ ایک لاکھ بھی ہوتے تو سب کو یہ پانی کافی ہو جاتا۔
)مشکوٰة جلد۲ ص۵۳۲ باب المعجزات(