فضائل اھل بدر

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
فضائل اھل بدر

حضرت رافع بن خدیجؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جبرئیل یا اور کوئی دوسرے فرشتہ نبی ﷺکے پاس تشریف لائے اور معلوم کیا شرکائے بدر کو آپ کیا سمجھتے ہیں ؟ آپ نے فر ما یا کہ شرکاء بدر ہم میں بہتر ہیں فرشتہ نے کہا اسی طرح ہمارے نزدیک خیر ملائکہ ہیں ،

تشریح حدیث: اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ وہ صحابہ کرام ؓ جنھوں نے معرکہ بدر میں شریک ہو کر کفر کا کمر توڑ مقابلہ کیا ان کا مرتبہ عند اللہ بمقابلہ دوسرے غزوات میں شریک ہونے والے صحابہ سے بہت اونچا اور بلند ہے کیونکہ شرکاء بدر نے کفر کا اس وقت مقابلہ کیا جب اسلام بالکل کسمپرسی کے عالم میں تھا معدودے چند آدمی دامن اسلام سے وابستہ ہوئے تھے اور وہ زمانہ نہایت تنگی اور عسرت کا تھا پتے کھا کھا کر زندگی بچا رہے تھے ،اور بعد میں صحابہ کرام ؓ نے جو غزوات لڑے ہیں وہ بھی عند اللہ محبوب اور اونچے مرتبہ والے ہیں مگر ان کے مقابلے میں کم ہیں ،اسی مضمون کو قرآن میں اس طرح بیان کیا گیا ہے :لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح وقاتل الخ ۔ تم میں سے کوئی برابر نہیں ہو سکتا اس شخًص کے جس نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیا ۔شرکاء بدر وہ مقدس نفوس ہیں جن کی مغفرت کا پروانہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں دیدیا اور ان کے گناہوں کو معاف کر دیا ۔علماء کرام کا کہنا ہے کہ شرکاء بدر کے اسماء تلاوت کر نے کے بعد دعا کرنے دعا قبول ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اس دعا کو رائیگاں نہیں کرتےہیں ۔( کشف الحاجۃ شرح ابن ماجہ ج ۱ ص ۳۵۴)۔
 
Last edited:
Top