1974ء کی تحریک ختم نبوت میں واہ کینٹ میں ایک جلوس نکلا۔پولیس نے جلوس کے بہت سے شرکاء کو گرفتار کرلیا،گرفتار شدہ افراد میں ایک سات سال کا بچہ بھی تھا۔ ڈی ایس پی نے بچے کو مرغا بنا کر پوچھا:
’’ بتاؤ تماری پیٹھ پر کتنے جوتے ماروں‘‘
بچے نے ایمانی جرات اور بہادری کے ساتھ جواب دیا:
’’اتنے جوتے مارنا جتنے تم قیامت کے دن کھا سکتے ہو‘‘
۔ یہ سننا تھا یہ ڈی ایس پی مارے خوف کے پسینہ ،پسینہ ہوگیا۔ بچے کو سینے سے لگایا، پیار کیا،گھر لے گیا، کھانا کھلایا،رقم دی،پاؤں پکڑ کر بچے سے معافی مانگی اور اس کو گھر چھوڑ دیا۔
(تحفظ ختم نبوت اہمیت و فضیلت، صفحہ نمر: 276)
’’ بتاؤ تماری پیٹھ پر کتنے جوتے ماروں‘‘
بچے نے ایمانی جرات اور بہادری کے ساتھ جواب دیا:
’’اتنے جوتے مارنا جتنے تم قیامت کے دن کھا سکتے ہو‘‘
۔ یہ سننا تھا یہ ڈی ایس پی مارے خوف کے پسینہ ،پسینہ ہوگیا۔ بچے کو سینے سے لگایا، پیار کیا،گھر لے گیا، کھانا کھلایا،رقم دی،پاؤں پکڑ کر بچے سے معافی مانگی اور اس کو گھر چھوڑ دیا۔
(تحفظ ختم نبوت اہمیت و فضیلت، صفحہ نمر: 276)