وہ باندھ لے جوڑا تو زمیں سائے کو ترسے
اور کھولدے گیسو تو گھٹا جھوم کے برسے
انگڑائیاں لینے لگیں تو پھر دل میں امیدیں
پھر دیکھا کسی نے مجھے دزدیدہ نظر سے
پہروں مرا دل ضبط کی حد میں نہیں رہتا
پل پھر ترا آنچل جو ڈھلک جائے ہے سر سے
الٹے وہ نقاب اپنا تو رقصاں ہوں بہاریں
مکھڑا وہ چھپالے تو چمن رنگ کو ترسے
کھل جائے گا یہ راز کہ تم کتنے حسیں ہو
تم آئینہ دیکھو تو کبھی میری نظر سے
اب کون مری پرشش احوال کرے گا
پتھر نہیں آتے اب تو کسی گھر سے
بد نامی کردار بھی کیا چیز ہے یارو
ہم گھر سے نکلتے نہیں رسوائی کے ڈر سے
تم دل کی صفائی کا ہنر مجھ سے سمجھ لو
آئینہ گری سیکھو کسی آئینہ گر سے
اچھائی برائی سے قلندر کو غرض کیا
آزاد ہے ہر کشمکش عیب وہنر سے
پھیرا ہی لگاتے رہو تم شہر میں ہمسر
کیا جانے وہ کس وقت گذر جائے کدھر سے
(ہمسر قادری)
اور کھولدے گیسو تو گھٹا جھوم کے برسے
انگڑائیاں لینے لگیں تو پھر دل میں امیدیں
پھر دیکھا کسی نے مجھے دزدیدہ نظر سے
پہروں مرا دل ضبط کی حد میں نہیں رہتا
پل پھر ترا آنچل جو ڈھلک جائے ہے سر سے
الٹے وہ نقاب اپنا تو رقصاں ہوں بہاریں
مکھڑا وہ چھپالے تو چمن رنگ کو ترسے
کھل جائے گا یہ راز کہ تم کتنے حسیں ہو
تم آئینہ دیکھو تو کبھی میری نظر سے
اب کون مری پرشش احوال کرے گا
پتھر نہیں آتے اب تو کسی گھر سے
بد نامی کردار بھی کیا چیز ہے یارو
ہم گھر سے نکلتے نہیں رسوائی کے ڈر سے
تم دل کی صفائی کا ہنر مجھ سے سمجھ لو
آئینہ گری سیکھو کسی آئینہ گر سے
اچھائی برائی سے قلندر کو غرض کیا
آزاد ہے ہر کشمکش عیب وہنر سے
پھیرا ہی لگاتے رہو تم شہر میں ہمسر
کیا جانے وہ کس وقت گذر جائے کدھر سے
(ہمسر قادری)