حکایت بطخ کا عذر پیش کرنا
بطخ بڑی پاک وصاف ہو کر اور نہا دھو کر پا نی سے باہر ٓائی اور سفید کپڑے پہن کر انجمن میں ٓائی اس نے کہا کیا دو نوں جہان میں کو ئی شخصیت بتا سکتے ہو جو میری طرح پا کیزہ طبیعت والی اور پاک وصاف دھج والی ہو ؟میں ہر لمحہ ٹھیک ٹھاک اچھی طرح غسل کرتی ہوں اور با رہا پانی پر مصلیٰ بچھاتی ہوں میری طرح اور کون پانی پر کھڑا ہو سکتا ہے ؟ میری کرامات میں کوئی شک وشبہ نہیں ۔ میں تمام پرندوں میں بڑی زاہدہ ہوں میرا فکر وتخیل بھی پاک ہے میرے کپڑے بھی ہمیشہ پاک وصاف ہو تے ہیں اور میری جائے نماز بھی پا ک ہو تی ہے مجھےپانی کے بغیر کہیں ا ٓرام نہیں ملتا ۔ کیونکہ میری جائے پیدائش ہی پا نی میں ہے اگر چہ میرے دل میں غم والم کا ایک جہان پو شیدہ ہے مگر میں نے اس غم کو دھو ڈالا ہے کیونکہ پانی ہمیشہ میرا ساتھی ہو تا ہے اس لئے میں خشکی میں گزارہ نہیں کر سکتی اور چونکہ میرا تما م کا رو بار پا نی ہی سے وابستہ ہے اس لئے میں پا نی سے کنارہ نہیں کر سکتی جو چیز بھی دنیا میں ہے وہ سب پا نی ہی سے زندہ ہے اس لئے میں پا نی سے قطع تعلق نہیں کر سکتی ۔اندریں حالات میں وادی معرفت کیسے طئے کر سکتی ہوں؟اور سیمرغ کے ساتھ کس طرح پرواز کر سکتی ہوں ؟ جو ہمیشہ پا نی کے ایک چشمے یا حوض میں رہنے کا محتاج ہو وہ سیمرغ تک کیسے پہنچ سکتا ہے ؟ اور اس سے کیسے اپنا مقصد حاصل کر سکتا ہے ؟ اور جس کی جان ا ٓگ کی ایک چنگاری سے جل جاتی ہو وہ ٓاگ کے سمندر میں کیسے گزر سکتا ہے ؟
ہد ہد کا بطخ کو جواب
ہد ہد نے کہا اے پا نی میں خوش رہنے والی ! یہ پانی تو تیری جان کے ارد گرد ٓاگ کے مانند بنا ہوا ہے ۔ خوشگوار پا نی کے اندر تو خواب غفلت کا شکار ہو چکی ہے ۔ پانی کے قطرے کے بغیر ساری ٓاب وتاب ختم ہو جاتی ہے ۔ پانی تو میلے اور نا شستہ چہرے کے لئے ہو تا ہے اگر تیرا چہرہ گندہ ہو تو پھر پانی کی جستجو کرو ٓاخر کب تک یہ صاف پانی تجھے دستیا ب رہے گا اور کب تک تیرا میلا چہرہ دیکھنے کے قابل ہو گا ؟ ( منطق الطیر )