ق
قاسمی
خوش آمدید
مہمان گرامی
جوہری توانائی
Nuclear Power
مدیر اعلیٰ ایوب احمد خان اڈوکیٹ
ہماری زندگی میں توانائی (Power) بہت اہمیت رکھتی ہے۔ توانائی کے بغیر ہماری کوئی بھی سرگرمی ممکن نہیں۔ہندوستان جو ایک جدید صنعتی سماج ہے، ہماری زندگی کو بہتر اور خوشحال بنانے کے لئے توانائی کا مناسب اور بامقصد استعمال کر رہا ہے۔Nuclear Power
مدیر اعلیٰ ایوب احمد خان اڈوکیٹ
توانائی کی ضرورت اور مانگ دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے اور یہ قیاس لگایا جا رہا ہے کہ سنہ 2020 تک توانائی کی ضرورت موجودہ ضرورت سے دگنی ہو جائے گی۔۔۔ اگر ہم ابھی سے توانائی کی پیداوار بڑھانے پر توجہ نہ دیں تو مستقبل میں ہمیں اندھیروں سے جھونجھنا پڑیگا۔
توانائی کے ذرائع :
توانائی کے ذرائع کوئلہ ،تیل، قدرتی گیس،ہوا وغیرہ میں نیا اضافہ جوہری توانائی (Nuclear Power) کا ہوا ہے۔ جوہری توانائی وہ قوت ہے جو حاصل شدہ نیوکلیر ردعمل کے استعمال سے وجود میں آتی ہے، جو ذرات کو توڑ کر حاصل کی جاتی ہے۔ طاقتورجنریٹر بھاپ کے استعمال سے تپش کو بجلی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ ایٹمی پلانٹ پر جب ذرات ٹوٹ کر بکھرنے لگتے ہیں تو گرمی بھاپ بن جاتی ہے۔ اس طریقۂ کار کو Fission کہا جاتا ہے۔
کئی ممالک جوہری توانائی کا استعمال بحری جہازوں، خاص طور سے آبدوزوں (Submarines) کے ایندھن کے لئے کرتے ہیں اور بہت سے ممالک نیوکلیر پاور پلانٹ سے شہری و فوجی استعمال کیلئے بجلی پیدا کرتے ہیں۔ امریکہ سب سے زیادہ نیوکلیر توانائی پیدا کرنے والا ملک ہے جب کہ فرانس اور یوروپین ممالک بھی برقی توانائی کا ایک بڑا حصہ نیوکلیر انرجی سے حاصل کرتے ہیں۔
افادیت کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ نیوکلیر پاور حاصل کرنے کے لئے اتنا ہی خرچ آتا ہے جتنا کہ کوئلہ سے توانائی حاصل کرنے میں، لہٰذا پیداوار مہنگی نہیں ہے۔
* نیوکلیر پاور سے دھواں یا کاربن ڈائی آکسیڈپیدا نہیں ہوتا یعنی گرین ہاؤس گیس (Green Houes Gases) کے اخراج اور اثرات سے پاک ہے۔
* کم مقدار ایندھن سے وافر مقدار میں توانائی پیدا ہوتی ہے۔
* نیوکلیر پلانٹ سے خارج ہونے والی کثافت) (Pollution کی مقدار بھی بہت کم ہوتی ہے۔
* نیوکلیر مادہ کو دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے مثلاً کئی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لئے،یونیورسٹیوں میں تحقیقی کام کیلئے،صنعتوں میں دھاتی اشیاء کی تڑخ (Cracks) معلوم کرنے کے لئے۔
نیوکلیر توانائی کو دیگر ذرائع توانائی کے مقابلے میں اس لئے ترجیح دی جاتی ہے کہ تیل ایک بے حد قیمتی اور کمیاب ایندھن ہے۔ جب کہ کوئلہ ایک روایتی اور سستا ایندھن ہے جو دنیا کے ہر حصہ میں موجود ہے، لیکن اس کی کان کنی پُرخطر ہے۔ ہر سال ہزاروں کانکن اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ علاوہ ازیں وزن دار ہونے کی وجہ سے کوئلہ کی آمد و رفت مہنگی ہوتی ہے۔
قدرتی گیس دورِ حاضر کی پسندیدہ ذریعۂ توانائی ہے جس سے بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ مگر اس کی قیمت مسلسل بڑھتی جارہی ہے اور اگر بجلی حاصل کرنے کے دوران خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسیڈ کی علاحدگی سے تعلق رکھنے والے اخراجات کو اس کی قیمت میں شامل کریں تو مزید قیمت میں اضافہ ہو جائیگا۔’’ہوا‘‘ کی غیر مسلسل دستیابی اس سے حاصل ہونے والی توانائی کی سب بڑی خرابی ہے۔ الغرض نیوکلیر پاور ہی جدید دور کی توانائی کا اہم اور مقبول ذریعہ بن رہا ہے۔ دنیا بھر میں موجود یورانیم (Uranium) ذخائر کی مقدار اگلے 150 سال تک کی توانائی ضروریات پورا کرسکیں گے اور یورانیم دھات پر آنے والا خرچ نیوکلیر توانائی پر آنے والے خرچ کا ایک قلیل کسری حصہ (Fraction) ہے۔
کرّہ ارض پر یورانیم (Uranium) اور تھوریم (Theorum) کی کافی مقدار موجود ہے جسے Fourth Generation Reactors کو مہیا کرکے دنیا کی جملہ مانگ کو سینکڑوں صدیوں تک پورا کیا جاسکتا ہے۔
نیوکلیر پاور کا ڈرا بیک Drawback) ( یہ ہے کہ پیداوار کے دوران ایٹم (Atom) کی تقسیم کے بقیہ جات جسے ’پلوٹونیم‘ نیوکلیر پلانٹ میں استعمال نہیں ہوتے، یہ Nuclear Waste کہلاتے ہیں، حالانکہ نیوکلیر پاور سے خارج ہونے والی کثافت کم ہوتی ہے مگر اس میں Radio Active مادہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو انسانی جان کے لئے تباہ کن ہے۔ حالانکہ نیوکلیر پاور قابلِ اعتماد ہے مگر اس سے پیدا ہونے والے Radio Active اثرات سے انسانیت کو بچانے پر بہت خرچ آئے گا۔ اس ضمن میں چھوٹی سی بھول چوک مہلک نیوکلیر حادثہ کا سبب بن سکتی ہے۔ سائنسدان اور ماہرین اس کے متعلق بہت فکر مند ہیں۔
چین اور ہندوستان جیسے ممالک جو ترقی کے خواہاں ہیں اور اپنی طرزِ زندگی کو مغربی انداز میں ڈھالنا چاہتے ہیں انہیں نیوکلیر توانائی پر اکتفا کرنا ہی پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔