مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندویؒ کی نظر میں ٹیپو سلطان شہیدؒ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندویؒ کی نظر میں
ٹیپو سلطان شہیدؒ نے سب سے پہلے انگریزوں کے خطرہ کو محسوس کیا تھا۔
مسلم مورخ لکھتا ہے کہ حضرت اقبالؒ کے "مرد مومن" کو اگر مجسم حالت میں دیکھنا مقصود ہوتو ٹیپو سلطان شہیدؒ اس کا بہترین نمونہ ہیں ۔ ٹیپو سلطان تاریخ اسلام کا وہ لا زوال کردار ہیں جس پر عالم اسلام تا قیامت نازاں رہے گا ۔ تاریخ عالم شائد ہی اس جری اولو العزم مسلم سلطان کی کو ئی مثال یا نظیر پیش کر سکے ۔ایک جری سپاہی اور بہترین سپہ سالار اور ایک بہترین حاکم ومنتظم بھی ۔ سلطان ٹیپو کو اس دنیا سےرخصت ہوئے تقریبا دو سو بارہ سال بیت چکے ہیں لیکن سلطان ٹیپو کی عظمت کا ثبوت یہ ہے کہ اب بھی اس کا نام لوگوں کے دلوں پر لکھاہوا ہے ۔سلطان فتح علی کان المعروف ٹیپو سلطان کا باپ حیدر علی میسور کا حکمراں تھا ۔اس لئے انگریزوں کے ساتھ کئی جنگیں لڑیں اور ان میں کامیاب ہوا ۔
مفکر اسلام حضرت مولانا ابو الحسن ندویؒ لکھتے ہیں ۔
سب سے پہلا شخص جس کو اس ( انگریزوں کے) خطرہ کا احساس ہوا وہ میسور کا بلند ہمت اور غیور فر مانرواں فتح علی خان ٹیپو سلطان (۱۳۱۳ ھ ۔۱۷۹۹ء ) تھا جس نے اپنی بالغ نظری اور غیر معمولی ذہانت سے یہ بات محسوس کرلی کہ انگریز اس طرح ایک ایک صوبہ اور ایک ایک ریاست ہضم کرتے رہیں گے اور اگر کوئی منظم طاقت ان کے مقابلہ پر نہ آئی تو آخر کا ر پورا ملک ان کا لقمہ تر بن جائے گا ،چنانچہ انہوں نے انگریزوں سے جنگ کر نے کا فیصلہ کیا اور اپنے پورے ساز وسامان ،وسائل اور فوجی تیاریوں کے ساتھ ان کے مقابلہ میں آگئے ۔ِ " ٹیپو سلطان نے فن سپہ گری اپنے باپ سے سیکھا تھا ۔وہ کمال درجے کا دلیر اور بہادر حکمراں تھا جس نے ساری زندگی فرنگی راج کے خلاف جد وجہد میں گزاری اور اسی جد وجہد میں اپنی جان قربان کردی۔
 
Top