امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ نے فرمایا:
شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے ایک جلسے میں پہنچنے کا وعدہ کر لیا، سوئے اتفاق کہ گاڑی لیٹ ہو گئی وہ وقت پر نہیں پہنچ سکتے تھے، دوسری سواری کا انتظام نہیں تھا، حضرت نے جیب سے گھڑی نکال کر دیکھی وقت کم تھا، حضرت پہلوان قسم کے آدمی تھے، ساتھی سے فرمایا کہ دوڑو،،، ساتھی نے کہا حضرت! دوڑیں کیسے؟ فرمایا دوڑ کر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر راستے میں تھک کر گر پڑے تو قیامت والے دن کہہ سکیں گے کہ پروردگار! ہم نے وعدہ پورا کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی ـــــ
لیکن ہمارا حال کیا ہے؟ ہم وعدے کو کچھ سمجھتے ہی نہیں، ہمارے ہاں وعدہ تار عنکبوت مکڑی کا جالا ہے، یاد رکھنا! کسی سے وعدہ نہ کرنا اگر کرو تو اس کو نبھاؤ، کسی کو مغالطے میں نہ رکھو، یہ منافقوں اور مشرکوں کی علامت ہے۔
(ملفوظات امام اہل سنتؒ ص 308)
شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے ایک جلسے میں پہنچنے کا وعدہ کر لیا، سوئے اتفاق کہ گاڑی لیٹ ہو گئی وہ وقت پر نہیں پہنچ سکتے تھے، دوسری سواری کا انتظام نہیں تھا، حضرت نے جیب سے گھڑی نکال کر دیکھی وقت کم تھا، حضرت پہلوان قسم کے آدمی تھے، ساتھی سے فرمایا کہ دوڑو،،، ساتھی نے کہا حضرت! دوڑیں کیسے؟ فرمایا دوڑ کر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر راستے میں تھک کر گر پڑے تو قیامت والے دن کہہ سکیں گے کہ پروردگار! ہم نے وعدہ پورا کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی ـــــ
لیکن ہمارا حال کیا ہے؟ ہم وعدے کو کچھ سمجھتے ہی نہیں، ہمارے ہاں وعدہ تار عنکبوت مکڑی کا جالا ہے، یاد رکھنا! کسی سے وعدہ نہ کرنا اگر کرو تو اس کو نبھاؤ، کسی کو مغالطے میں نہ رکھو، یہ منافقوں اور مشرکوں کی علامت ہے۔
(ملفوظات امام اہل سنتؒ ص 308)