کیا اللہ کی زمین بھی چھین لو گے

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
عدالت کے کمرے میں خاموشی چھائی ہوئی تھی ۔ مقدمہ کا فیصلہ سننے والے کچھ قیدی عدالت میں موجود تھے ۔ سب لوگ آرام سے بیٹھے ہوئے تھے اچانک ایک شور بلند ہوا ایک انگریز جج کمرہ عدالت میں داخل ہوا۔ کمرہ عدالت میں تمام موجود لوگ جج کی تعظیم کے لیے کھڑے ہو گئے۔ مگر اس عدالت میں ایک با رعب اور نورانی چہرے والی شخصیت موجود تھی ۔ یہ نورانی چہرہ والی شخصیت اپنی نشت پر بیٹھی رہی اور انگریز جج کی تعظیم کے لیے اپنی کرسی سے کھڑی نہ ہوئی ۔
یہ منظر دیکھ کر انگریز جج سر سے پاوں تک غصہ سے کانپ اٹھا اور گرج دار آواز میں بولا:
’’ اس آدمی سے کرسی چھین لی جائے۔‘‘
اس سے پہلے کوئی اُن سے کرسی چھینتا، وہ خود اُٹھے، کرسی اٹھا کر دور پھینکی اور زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گئے اور انگریز جج کو گرج کر بولے
’’ کرسی چھننے والے ظالم! کیا اللہ کی زمین بھی چھین لوگے۔؟؟؟‘‘
یہ سُن کر انگریز جج سکتہ میں آگیا۔
اس عظیم شخصیت کو آج دنیا مولانا محمد علی جوہر رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے جانتی ہے۔
 
Top