گناہوں کا بوجھ
*
حضرت محمد مصطفی صلیﷲعلیہ وسلم کا فرمان ہے"مومن اپنے گناہوں کو پہاڑ کی چوٹی پر دیکھتا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس پر گر نہ پڑیں,
اور فاجر گناہوں کو ناک پر بیٹھنے والی مکھی کی طرح سمجھتا ہے جب وہ اسے اڑاتا ہے اڑ جاتی ہے۔"
(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب التوبہ)
*
تشریح:یعنی مومن کے نزدیک ایک چھوٹا سا گناہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے ,اس سے چھوٹا سا گناہ بھی ہوجائے تو سخت نادم ہوکر توبہ و استغفار میں مشغول ہوجاتا ہے اس کے برعکس فاجر شخص دن رات گناہوں میں مبتلا رہتا ہے اور ان گناہوں کو بالکل اہمیت نہیں دیتا حتی کہ گناہوں کا بوجھ بڑھتے بڑھتے اتنا بڑھ جاتا ہے کہ وہ اسے دنیا و آخرت میں تباہ کردیتا ہے۔
*
حضرت محمد مصطفی صلیﷲعلیہ وسلم کا فرمان ہے"مومن اپنے گناہوں کو پہاڑ کی چوٹی پر دیکھتا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس پر گر نہ پڑیں,
اور فاجر گناہوں کو ناک پر بیٹھنے والی مکھی کی طرح سمجھتا ہے جب وہ اسے اڑاتا ہے اڑ جاتی ہے۔"
(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب التوبہ)
*
تشریح:یعنی مومن کے نزدیک ایک چھوٹا سا گناہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے ,اس سے چھوٹا سا گناہ بھی ہوجائے تو سخت نادم ہوکر توبہ و استغفار میں مشغول ہوجاتا ہے اس کے برعکس فاجر شخص دن رات گناہوں میں مبتلا رہتا ہے اور ان گناہوں کو بالکل اہمیت نہیں دیتا حتی کہ گناہوں کا بوجھ بڑھتے بڑھتے اتنا بڑھ جاتا ہے کہ وہ اسے دنیا و آخرت میں تباہ کردیتا ہے۔