استقبال رمضان اہم گزارشات
محمدداؤدالرحمن علی
رمضان المبارک کی تیاری اور استقبال کے لیے علماء اکرام نے بہت سی اہم تجاویز اور ہدایات بیان فرمائی ہیں جن کا خلاصہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔
فرائض و واجبات کی ادائیگی و توبہ استغفار: آمد رمضان سے قبل فرائض و واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں،اگر ذمہ نمازیں یاقضا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں۔سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پرسچے دل سے توبہ کریں،دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں۔آنکھ،کان،زبان،ہاتھ،پاؤں اور دل ودماغ غرض جسم کے کسی بھی حصے سےصادر ہونے والے گناہوں پر سچے دل سے توبہ کریں تاکہ گناہوں سے پاک ہو کر آپ رمضان المبارک کا استقبال کریں۔
مسائل سیکھیں اور سکھائیں:روزہ،تراویح،صدقۃ الفطر،زکوۃ،اعتکاف اور دیگر احکامات ابھی سے سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پاک کا مفہوم ہے کہ دین کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
نفس کو تقوی کا پابند بنائیں: اپنے نفس کو ابھی سے تقوی کاپابند بنائیں۔ کیونکہ رمضان المبارک تقوی کی عملی تربیت گاہ ہے اور اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کااہم مقسد تقویٰ وپرہیزگاری کا حصول بتایا ہے۔(سورۃ البقرہ :183)
صلہ رحمی میں جلدی کریں: قطع رحمییعنی رشتے ناطے توڑنا بہت برا گناہ ہے،قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔لہذا رمضان المبارک آنے سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں،نبی کریمﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے:’’اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہےکہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی(یعنی رشتے ناطے توڑنےکا) معاملہ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔ ‘‘(صحیح بخاری:5991)
دل صاف کریں: صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:دل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’وہ متقی اور ساف ستھرا دل جس میں نہ گناہ ہو،نہ بغاوت،نہ ہی اس میں کسی کا کینہ ہو اور نہ ہی کسی کے بارے میں حسد۔ ‘‘ (سنن ابن ماجہ:4206، باب الورع والتقویٰ) ہمارا دل نفرت،جزبہ انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے،دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ رب العزت مغفرت نہیں فرماتے،لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل اپنے دل کو ان فضول مصروفیات سے فارغ کرکے خالص عبادات کی طرف اسے متوجہ کریں،سب کو دل سے معاف کردیں،کسی کا کینہ دل میں نہ رکھیں۔
دُعاؤں کا معمول:رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے۔لہذا ابھی سے اپنے آپ کو لمبی دعاؤں کا عادی بنائیں۔نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان المبارک سے قبل نبی کریم ﷺ سے منقول دعاؤں کی الفاظ زبانی یاد کیے جائیں۔ مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر بھی زیادہ ہوتی ہے اور قبولیت کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
صدقہ کرنے کی عادت:شعبان المعظم میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں سخاوت کرنا آسان ہوجائے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ارشاد مفہوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں میں زیادہ سخی تھےاور رمضان المبارک میں تو آپﷺ کی سخاوت تیز چلتی خوشگوار ہوا سے بھی زیادہ ہو جاتی۔(صحیح بخاری:1828)
کثرتِ تلاوت کا معمول:رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے۔خوش قسمت لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں۔لہذا ابھی سے تلاوت قرآن کو زیادہ وقت دینا شروع کردیں تاکہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل آپ کثرت سے تلاوت قرآن کرنے کے عادی بن جائیں۔اگر آپ حافظ قرآن ہیں تو ابھی سے قرآن کریم کو دُہرانا شروع کردیں۔
شب بیداری کی عادت: رمضان المبارک میں راتوں کی عبادت(تراویح،تہجد وغیرہ) بڑھ جاتا ہے۔ان عبادات کو احسن انداز میں اور بلا تھکاوٹ انجام دینے کے لیےضروری ہے کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادت کا اہتمام کریں اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں تاکہ رمضان المبارک کی راتوں میں دقت پیش نہ آئے۔
نظام الاوقات ترتیب دیں:رمضان المبارک سے قبل اپنا نظام الاوقات مرتب کریں،جس میں صبح اُٹھ کر تہجد،ذکر،دعائیں،سحری، نماز فجر اور تلاوت سے لیکر افطاری،تراویح و دیگر معاملات تک کے لیے مناسب وقت متعین ہو اور نیند و آرام کی بھرپور رعایت رکھی جائے۔
انٹرنیٹ و سوشل میڈیا سے احتراز:رمضان المبارک میں اوقات کی قدر دانی بڑی اہم ہے،آج کل انٹرنیٹ وسوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں۔لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل ان کا استعمال ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں۔ امام مالکؒ و دیگر اسلافؒ کاتو یہ تک معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آتے ہی علمی مجالس بھی موقوف فرمادیتے اور تلاوت قرآن میں مشغول رہتے۔
ٹی وی سےبچیں:ٹی وی خرافات کا مجموعہ ہے۔لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں۔ ٹی وی پر ’’ رمضان نشریات ‘‘ کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں،ایک آدھ دینی پروگرام درست بھی ہوتو اسے بنیاد بناکر ٹی وی کے سامنے وقت ضائع کرنا ہوشمندی نہیں،کیونکہ دینی پروگرامات کے دوران اشتہارات میں موسیقی اور نا محرم عورتیں ،رمضان المبارک کی روحانیت ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔
خریداری :رمضان المبارک عبادات کا مہینہ ہے ،شاپنگ و خریداری کا نہیں، نیز رمضان المبارک میں رش اور مہنگائی کی وجہ سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے۔لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل شعبان المعظم میں ہی عید کی شاپنگ مکمل کرلیں اور اہل خانہ کو بھی یہ بات سمجھائیں۔
کاموں کا بوجھ ہلکا رکھیں: گھر میں تعمیراتی یا رنگ و روغن کا کام کروانا ہو،مشین کی مرمت ہو،گاڑی یا سواری کا کوئی لمبا اور پیچیدہ کام ہو ،اسی طرح دفاتر وکارخانوں کے محنت طلب پروجیکٹ ہوں تو انہیں رمضان المبارک سے پہلے پہلے نمٹانے کی کوشش کریں۔نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص رمضان المبارک کے مہینے میں اپنے غلام (خادم،ملازم) کے بوجھ کو ہلکا کردے تو اللہ رب العزت اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور اسے آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔‘‘(مشکوۃ ،جلد2،حدیچ نمبر 469) رمضان المبارک کی آمد سے قبل نوکرِ،خادم وملازمین سے محنت طلب اور مشکل کام کروالیں تاکہ روزے کی حالت میں ملازمین پر کام کا بوجھ ہلکا رہے۔
عمرے کی ترتیب بنائیں:رمضان المبارک میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے،صاحبِ ثروت لوگ ابھی سے عمرے کی ترتیب بنائیں۔ اسی طرح مسجد حرام و مسجد نبوی ﷺ میں اعتکاف اور نمازوں کا ثواب دیگر مساجد سے بہت زیادہ ہے۔یہ ثواب حاصل کرنے کے لیے ابھی سے کوشش کریں۔
زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزاریں؛ عموماََ ہمارا دل مسجد میں نہیں لگتا۔لہذا ابھی سے نمازوں کے بعد کچھ دیر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹہریں اور مسجد میں دل لگانے کی مشق کریں تاکہ رمضان المبارک کے آخرے عشرے کے مسنون اعتکاف میں بیٹھنا آسان ہو جائے۔
نیندکم کرنے کی عادت ڈالیں: اگر آپ آٹھ (8) گھنٹے سونے کے عادی ہیں تو چھ(6) گھنٹے سونے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں دقّت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔البتہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے دن میں تھوڑی دیرقیلولہ کرلینا مسنون بھی ہےاور تہجد پڑھنے میں معین و مددگار بھی۔
تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھیں: رمضان المبارک کے تیس دنوں میں اس کام کا اہتمام نسبتاََزیادہ آسان ہے ۔لہذا تکیبر اولیٰ کے ساتھ پانچ وقت نمازیں با جماعت پڑھنے کی ابھی سے ترتیب بنائیں۔
سگریٹ پان اور نسوار سے جان چھڑائیں: سگریٹ،نسوار،پان ودیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال ابھی سے محدودکریں اور کوشش کریں کہ ان سے جان چھڑالی جائےتاکہ روزے کی حالت میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔رمضان المبارک نشہ آور اشیاء سے جان چھڑانے کا بہترین موقع ہےاور اس میں ہمت،حوصلہ اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئےان چیزوں سے بآسانی جان چھڑائی جا سکتی ہے۔
ملاقاتوں کا سلسلہ محدود کریں:رمضان المبارک میں تقاریب،ملاقاتوں اور دعوتوں کاسلسلہ بلکل محدود کردیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادات صرف ہو سکے۔البتہ بیمار کی عیادت اور تیمارداری،اسی طرح میت کی تجہیزوتکفین اور نماز جنازہ شرکت کے جتنے مواقع مل سکیں غنیمت جانیں۔
بچوں کو روزے کی عادت ڈالیں:سات سال یا اس سے بڑے بچوں کو روزے کے حوالے سےخصوصی ترغیب دیں اور ان کی ذہن سازی کریں تاکہ وہ رمضان المبارک میں انہیں روزے رکھنے کی عادت پڑ جائےاور بچوں کے زندگی بھر کے روزے آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں۔
کم کھانے کی عادت ڈالیں: کھانے کی مقدارخاص تناسب سے کم کریں غزا میں پھل،سبزی اور کھجور کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ صحت و توانائی بر قرار رہے اور رمضان المبارک تک آپ کم کھانے کے عادی بن جائیں،نیز زیادہ کھانے کا بوجھ،بدہضمی اور سستی عبادات میں رکاوٹ نہ بنے۔
اس رمضان المبارک کو ممتاز کریں:کسی ایسی عبادت کی ترتیب بنائیں جو آپ کے نامہ اعمال میں اس رمضان المبارک کو گزشتہ رمضانوں سے ممتازکردے۔مثلاََ:تیسواں پارہ زبانی یاد کرلیں،یا سورۃ الرحمٰن،سورۃیسین،سورۃ المک،سورۃ الم سجدہ زبانی یاد کرلیں۔یاکسی یتیم کو ڈھونڈ کر اس کی کفالت کا بندو بست کریں،یا جیلوں میں قید لوگوں کے لیے تعلیم وتربیت کا بندوبست کریں،یاپانی کی اشد ضرورت ہو تو ٹیوب ویل،کنواں یا ٹھنڈے پانی کا پلانٹ لگوادیں،یا مساجدومدارس کے ساتھ پر خلوص تعاون کریں،یامستحق طلباء کےلیےفیسوں اور یونیفارم وغیرہ کا بندو بست کرلیں،یاکسی غریب لڑکی کی رخصتی اخراجات کا بندو بست کرلیں۔وغیرہ وغیرہ
مالی حقوق سے متعلق مسائل سیکھیں:عام طور پر رمضان المبارک میں مالی حقوق جیسے زکوٰۃ ،عشر،صدقتہ الفطر نذر وغیرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔لہذا ضروری ہے ان سے متعلق تفصیلی احکامات پہلے سے ہی معلوم کرلیے جائیں۔اسی طرح جو مالی حقوق ذمہ میں ہوں(جیسے بیوی کا مہر یا قرض وغیرہ)اور ادا کرنے صلاحیت بھی ہو تو رمضان المبارک سے پہلے اداکرلیں،نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول(اور تاخیر)کرنا ظلم ہے(صحیح بخاری)
جلدی سونے کی عادت ڈالیں؛دوستوں کی فضول مجالس،گپ شپ کی محافل اور رات گئے تک سر انجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کریں تاکہ رمضان المبارک میں تراویح کے فوراََ بعد بلاتاخیر سوسکیں۔یاد رکھیں تہجد اور سحری میں ہشاش بشاش اٹھنے کا دارومدار بر وقت سونے پر ہے۔
دُعاؤں کا اہتمام:رمضان المبارک کی تیاری کے حوالے سے درج بالا ہدایات وتجاویز پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے رمضان المبارک کی روحانیت وبرکات کے حصول کے لیے خصوصی دُعائیں مانگیں۔اور خاتم الانبیاء ٓحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پورہ اُمت کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں۔
محمدداؤدالرحمن علی
رمضان المبارک کی تیاری اور استقبال کے لیے علماء اکرام نے بہت سی اہم تجاویز اور ہدایات بیان فرمائی ہیں جن کا خلاصہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔
فرائض و واجبات کی ادائیگی و توبہ استغفار: آمد رمضان سے قبل فرائض و واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں،اگر ذمہ نمازیں یاقضا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں۔سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پرسچے دل سے توبہ کریں،دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں۔آنکھ،کان،زبان،ہاتھ،پاؤں اور دل ودماغ غرض جسم کے کسی بھی حصے سےصادر ہونے والے گناہوں پر سچے دل سے توبہ کریں تاکہ گناہوں سے پاک ہو کر آپ رمضان المبارک کا استقبال کریں۔
مسائل سیکھیں اور سکھائیں:روزہ،تراویح،صدقۃ الفطر،زکوۃ،اعتکاف اور دیگر احکامات ابھی سے سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پاک کا مفہوم ہے کہ دین کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
نفس کو تقوی کا پابند بنائیں: اپنے نفس کو ابھی سے تقوی کاپابند بنائیں۔ کیونکہ رمضان المبارک تقوی کی عملی تربیت گاہ ہے اور اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کااہم مقسد تقویٰ وپرہیزگاری کا حصول بتایا ہے۔(سورۃ البقرہ :183)
صلہ رحمی میں جلدی کریں: قطع رحمییعنی رشتے ناطے توڑنا بہت برا گناہ ہے،قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔لہذا رمضان المبارک آنے سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں،نبی کریمﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے:’’اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہےکہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی(یعنی رشتے ناطے توڑنےکا) معاملہ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔ ‘‘(صحیح بخاری:5991)
دل صاف کریں: صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:دل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’وہ متقی اور ساف ستھرا دل جس میں نہ گناہ ہو،نہ بغاوت،نہ ہی اس میں کسی کا کینہ ہو اور نہ ہی کسی کے بارے میں حسد۔ ‘‘ (سنن ابن ماجہ:4206، باب الورع والتقویٰ) ہمارا دل نفرت،جزبہ انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے،دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ رب العزت مغفرت نہیں فرماتے،لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل اپنے دل کو ان فضول مصروفیات سے فارغ کرکے خالص عبادات کی طرف اسے متوجہ کریں،سب کو دل سے معاف کردیں،کسی کا کینہ دل میں نہ رکھیں۔
دُعاؤں کا معمول:رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے۔لہذا ابھی سے اپنے آپ کو لمبی دعاؤں کا عادی بنائیں۔نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان المبارک سے قبل نبی کریم ﷺ سے منقول دعاؤں کی الفاظ زبانی یاد کیے جائیں۔ مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر بھی زیادہ ہوتی ہے اور قبولیت کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
صدقہ کرنے کی عادت:شعبان المعظم میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں سخاوت کرنا آسان ہوجائے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ارشاد مفہوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں میں زیادہ سخی تھےاور رمضان المبارک میں تو آپﷺ کی سخاوت تیز چلتی خوشگوار ہوا سے بھی زیادہ ہو جاتی۔(صحیح بخاری:1828)
کثرتِ تلاوت کا معمول:رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے۔خوش قسمت لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں۔لہذا ابھی سے تلاوت قرآن کو زیادہ وقت دینا شروع کردیں تاکہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل آپ کثرت سے تلاوت قرآن کرنے کے عادی بن جائیں۔اگر آپ حافظ قرآن ہیں تو ابھی سے قرآن کریم کو دُہرانا شروع کردیں۔
شب بیداری کی عادت: رمضان المبارک میں راتوں کی عبادت(تراویح،تہجد وغیرہ) بڑھ جاتا ہے۔ان عبادات کو احسن انداز میں اور بلا تھکاوٹ انجام دینے کے لیےضروری ہے کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادت کا اہتمام کریں اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں تاکہ رمضان المبارک کی راتوں میں دقت پیش نہ آئے۔
نظام الاوقات ترتیب دیں:رمضان المبارک سے قبل اپنا نظام الاوقات مرتب کریں،جس میں صبح اُٹھ کر تہجد،ذکر،دعائیں،سحری، نماز فجر اور تلاوت سے لیکر افطاری،تراویح و دیگر معاملات تک کے لیے مناسب وقت متعین ہو اور نیند و آرام کی بھرپور رعایت رکھی جائے۔
انٹرنیٹ و سوشل میڈیا سے احتراز:رمضان المبارک میں اوقات کی قدر دانی بڑی اہم ہے،آج کل انٹرنیٹ وسوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں۔لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل ان کا استعمال ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں۔ امام مالکؒ و دیگر اسلافؒ کاتو یہ تک معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آتے ہی علمی مجالس بھی موقوف فرمادیتے اور تلاوت قرآن میں مشغول رہتے۔
ٹی وی سےبچیں:ٹی وی خرافات کا مجموعہ ہے۔لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں۔ ٹی وی پر ’’ رمضان نشریات ‘‘ کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں،ایک آدھ دینی پروگرام درست بھی ہوتو اسے بنیاد بناکر ٹی وی کے سامنے وقت ضائع کرنا ہوشمندی نہیں،کیونکہ دینی پروگرامات کے دوران اشتہارات میں موسیقی اور نا محرم عورتیں ،رمضان المبارک کی روحانیت ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔
خریداری :رمضان المبارک عبادات کا مہینہ ہے ،شاپنگ و خریداری کا نہیں، نیز رمضان المبارک میں رش اور مہنگائی کی وجہ سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے۔لہذا رمضان المبارک کی آمد سے قبل شعبان المعظم میں ہی عید کی شاپنگ مکمل کرلیں اور اہل خانہ کو بھی یہ بات سمجھائیں۔
کاموں کا بوجھ ہلکا رکھیں: گھر میں تعمیراتی یا رنگ و روغن کا کام کروانا ہو،مشین کی مرمت ہو،گاڑی یا سواری کا کوئی لمبا اور پیچیدہ کام ہو ،اسی طرح دفاتر وکارخانوں کے محنت طلب پروجیکٹ ہوں تو انہیں رمضان المبارک سے پہلے پہلے نمٹانے کی کوشش کریں۔نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص رمضان المبارک کے مہینے میں اپنے غلام (خادم،ملازم) کے بوجھ کو ہلکا کردے تو اللہ رب العزت اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور اسے آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔‘‘(مشکوۃ ،جلد2،حدیچ نمبر 469) رمضان المبارک کی آمد سے قبل نوکرِ،خادم وملازمین سے محنت طلب اور مشکل کام کروالیں تاکہ روزے کی حالت میں ملازمین پر کام کا بوجھ ہلکا رہے۔
عمرے کی ترتیب بنائیں:رمضان المبارک میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے،صاحبِ ثروت لوگ ابھی سے عمرے کی ترتیب بنائیں۔ اسی طرح مسجد حرام و مسجد نبوی ﷺ میں اعتکاف اور نمازوں کا ثواب دیگر مساجد سے بہت زیادہ ہے۔یہ ثواب حاصل کرنے کے لیے ابھی سے کوشش کریں۔
زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزاریں؛ عموماََ ہمارا دل مسجد میں نہیں لگتا۔لہذا ابھی سے نمازوں کے بعد کچھ دیر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹہریں اور مسجد میں دل لگانے کی مشق کریں تاکہ رمضان المبارک کے آخرے عشرے کے مسنون اعتکاف میں بیٹھنا آسان ہو جائے۔
نیندکم کرنے کی عادت ڈالیں: اگر آپ آٹھ (8) گھنٹے سونے کے عادی ہیں تو چھ(6) گھنٹے سونے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں دقّت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔البتہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے دن میں تھوڑی دیرقیلولہ کرلینا مسنون بھی ہےاور تہجد پڑھنے میں معین و مددگار بھی۔
تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھیں: رمضان المبارک کے تیس دنوں میں اس کام کا اہتمام نسبتاََزیادہ آسان ہے ۔لہذا تکیبر اولیٰ کے ساتھ پانچ وقت نمازیں با جماعت پڑھنے کی ابھی سے ترتیب بنائیں۔
سگریٹ پان اور نسوار سے جان چھڑائیں: سگریٹ،نسوار،پان ودیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال ابھی سے محدودکریں اور کوشش کریں کہ ان سے جان چھڑالی جائےتاکہ روزے کی حالت میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔رمضان المبارک نشہ آور اشیاء سے جان چھڑانے کا بہترین موقع ہےاور اس میں ہمت،حوصلہ اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئےان چیزوں سے بآسانی جان چھڑائی جا سکتی ہے۔
ملاقاتوں کا سلسلہ محدود کریں:رمضان المبارک میں تقاریب،ملاقاتوں اور دعوتوں کاسلسلہ بلکل محدود کردیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادات صرف ہو سکے۔البتہ بیمار کی عیادت اور تیمارداری،اسی طرح میت کی تجہیزوتکفین اور نماز جنازہ شرکت کے جتنے مواقع مل سکیں غنیمت جانیں۔
بچوں کو روزے کی عادت ڈالیں:سات سال یا اس سے بڑے بچوں کو روزے کے حوالے سےخصوصی ترغیب دیں اور ان کی ذہن سازی کریں تاکہ وہ رمضان المبارک میں انہیں روزے رکھنے کی عادت پڑ جائےاور بچوں کے زندگی بھر کے روزے آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں۔
کم کھانے کی عادت ڈالیں: کھانے کی مقدارخاص تناسب سے کم کریں غزا میں پھل،سبزی اور کھجور کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ صحت و توانائی بر قرار رہے اور رمضان المبارک تک آپ کم کھانے کے عادی بن جائیں،نیز زیادہ کھانے کا بوجھ،بدہضمی اور سستی عبادات میں رکاوٹ نہ بنے۔
اس رمضان المبارک کو ممتاز کریں:کسی ایسی عبادت کی ترتیب بنائیں جو آپ کے نامہ اعمال میں اس رمضان المبارک کو گزشتہ رمضانوں سے ممتازکردے۔مثلاََ:تیسواں پارہ زبانی یاد کرلیں،یا سورۃ الرحمٰن،سورۃیسین،سورۃ المک،سورۃ الم سجدہ زبانی یاد کرلیں۔یاکسی یتیم کو ڈھونڈ کر اس کی کفالت کا بندو بست کریں،یا جیلوں میں قید لوگوں کے لیے تعلیم وتربیت کا بندوبست کریں،یاپانی کی اشد ضرورت ہو تو ٹیوب ویل،کنواں یا ٹھنڈے پانی کا پلانٹ لگوادیں،یا مساجدومدارس کے ساتھ پر خلوص تعاون کریں،یامستحق طلباء کےلیےفیسوں اور یونیفارم وغیرہ کا بندو بست کرلیں،یاکسی غریب لڑکی کی رخصتی اخراجات کا بندو بست کرلیں۔وغیرہ وغیرہ
مالی حقوق سے متعلق مسائل سیکھیں:عام طور پر رمضان المبارک میں مالی حقوق جیسے زکوٰۃ ،عشر،صدقتہ الفطر نذر وغیرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔لہذا ضروری ہے ان سے متعلق تفصیلی احکامات پہلے سے ہی معلوم کرلیے جائیں۔اسی طرح جو مالی حقوق ذمہ میں ہوں(جیسے بیوی کا مہر یا قرض وغیرہ)اور ادا کرنے صلاحیت بھی ہو تو رمضان المبارک سے پہلے اداکرلیں،نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول(اور تاخیر)کرنا ظلم ہے(صحیح بخاری)
جلدی سونے کی عادت ڈالیں؛دوستوں کی فضول مجالس،گپ شپ کی محافل اور رات گئے تک سر انجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کریں تاکہ رمضان المبارک میں تراویح کے فوراََ بعد بلاتاخیر سوسکیں۔یاد رکھیں تہجد اور سحری میں ہشاش بشاش اٹھنے کا دارومدار بر وقت سونے پر ہے۔
دُعاؤں کا اہتمام:رمضان المبارک کی تیاری کے حوالے سے درج بالا ہدایات وتجاویز پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے رمضان المبارک کی روحانیت وبرکات کے حصول کے لیے خصوصی دُعائیں مانگیں۔اور خاتم الانبیاء ٓحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پورہ اُمت کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں۔