درسِ عبرت
انیسویں صدی کے انسائیکلو پیڈیا کا مصنف لکھتا ہے کہ جس وقت رومانیوں نے اس قانون کو منسوخ کرانے کے مقصد سے بغاوت اور سورش برپا کی ، جو عورتوں کے بناؤ سنگار کی حد سے مقرر کرنے کے واسطے پاس ہوا تھا ، تو روما کا مشہور عالم وحکیم جو دو سو سال قبل مسیح گزرا ہے اپنی قوم کے مجمع میں کھڑا ہو کر ان سے کہنے لگا:''روما کے رہنے والو! کیا تم کو یہ وہم پیدا ہو گیا ہے کہ اگر تم عورتوں کو ان بندشوں کے توڑ پھینکنےکی قوت دو گے جو انہیں اس وقت پوری طرخ خود مختاری نہیں دیتی ہیں اور جو انہیں مجبوراً اپنے شوہر کے مطیع بنائے ہوئے ہیں تو ان کی ناز برداری اور ان کا راضی رکھنا ایک آسان کام ہوگا ۔ کیا آج با وجود ان بندشوں کے بھی ہم ان سے بمشکل ان فرائض اور واجبات کی پا بندی نہیں کرا سکتے جو ان کے ذمے رکھے گئے ہیں ۔ کیا تمہارے خیال میں یہ بات نہیں آتی کہ آگے چل کر عورتیں ہماری برابری کا دعویٰ کریں گی اور ہم کو اپنی اطاعت پر مجبور کر لیں گی ۔ تم ہی بتاؤ کہ عورتوں نے جو شورش بر پا کی ہے ۔ اور جیسا بغاوت انگیز اجتماع کیا ہے وہ اپنے تئیں اس جرم سے بری ثابت کر نے کے لئے کون سی معقول حجت پیش کر سکتی ہیں ۔ سنو ! ان عورتوں میں سے ایک عورت نے خود مجھ کو یہ جواب دیا تھا کہ ہماری خوشی یہ ہے کہ ہم سر سے پیر تک سونے میں لتھی ہو ئی اور خوشنما قرمزی رنگ کے کپڑے پہنے ہو ئےتہواروں کے دن اور تمام دوسرے دنوں میں شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر سیر کریں اور خوشنما گا ڑیوں پر سوار ہو کر اس منسوخ شدہ قانون پر ( جس کا منشاء یہ تھا کہ عورتیں بہت متبدل نہ ہوں ) اپنی فتح مندی ظاہر کرنے کےلئے سیر کو نکلیں ۔ہماری خواہش یہ ہے کہ جس طرح تم مردوں کو انتخاب کی آزادی ہے ویسی ہی ہم کو بھی آزادی ہے۔ ہمارے ووٹ لئےجائیں ( موجودہ حالت اس وقت سے کس قدر مشابہ ہے ) اور ہمارا مقصد یہ بھی ہے کہ ہمارے اخراجات اور زیب وزینت کے سامان کی کوئی حد مقرر نہ ہو ۔
رومانیو! تم نے مجھے اکثر مردوں اور عورتوں کی فضول خرچی کا شاکی پایا ہوگا ۔ بلکہ میں نے عام لوگوں اور خود قانون دان اور قانون ساز اصحاب کی فضول خرچی ک شکایت بھی کی ہو گی ۔ تم نے میری زبان سے اکثر یہ بات سنی ہو گی کہ ہماری جمہوری حکومت دو متنا قض بیماریوں میں مبتلا ہے ۔ایک کنجوسی دوسری عیش پسندی ۔ یا د رکھو کہ انہیں دونوں بیماریوں نے بڑے بڑے متمدن اور ترقی یا فتہ ملکوں کا ستیا ناس کرڈالاہے اور ڈرو کہ وہی روز بد تم پر بھی آنے والا ہے ''۔
اس کے بعد انسائیکلو پیڈیا کے مصنف نے اپنی جانب سے کاٹن کی اس تقریر پر اتنا حاشیہ چڑھا یا ہے :
''کاٹن کو اس بارے میں کوئی کا میابی نہیں ہوءی، اور وہ قانون منسوخ ہو نے سے نہ بچ سکا ۔لیکن اس کے ساتھ ہی جن باتوں سے کاٹن نے قوم کو خوف دلایا تھا وہ حرف بحرف پو ری اتریں"۔(مسلمان عورت ۔مترجم ابو الکلام آزادؒ)